اللہ تعالی کوحاضروناظر کہنا کیسا ہے؟

اللہ تعالی کوحاضروناظر کہنا کیسا ہے؟

سوال:خداتعالی کو ہر جگہ حاضروناظر کہنا کیسا ہے

جواب:حاضر کے لغوی معنی جسم کے ساتھ حاضر ہونا ہے اور ناظر کے معنی آنکھ سے دیکھنا ہے اور اسی طرح بزرگ جگہ کا معنی یوں کرتے ہیں کہ 

جگہ فضاء کے اس خالی حصے کو کہتے ہیں جسے کوئی جگہ بھر دےتو اللہ تعالیٰ جگہ سے بھی پاک ہے اس لیے کہ جو چیز کسی جگہ ہوتی ہے وہ محدود ہوتی ہے 

جسے فضاء گھیرے پوے ہوتی ہے اللہ تعالی ہر چیز کو محیط ہے غیرمتناہی بالفعل اسے کوئی چیز گھیر نہیں سکتی 

ارشادباری تعالی ہے:وکان اللہ بکل شئی محیطا

اللہ تعالی کو کسی جگہ ماننا اس آیت کا انکار ہے اس لیے حدیقئہ ندیہ میں فرمایا اگر کسی نے یہ کہا 'مکانی زتو خالی نہ تو در ہیچ مکانی ' تو وہ کافر ہوجائے گا 

اس لیے بعض علماء نے فرمایا کہ جو اللہ تعالی کو حاضر ناظر کہے گا وہ کافر ہو جائے گا مگر تحقیق یہ ہے کہ اگر اسکی مراد معنی مزکور ہویعنی جسم کے ساتھ موجود ہونا اورآنکھ سے دیکھنا تو وہ کافر ہوجائے گا وگرنہ نہیں 

در مختار میں ہے:ویا حاضروناظر لیس بکفر 

اس کے تحت شامی میں ہے فان الحضور بمعنی العلم شائع والنظر  بمعنی الرویۃ فاالمعنی یاعالم یامن یری

مگر اللہ تعالی کو حاضر ناظر کہنا ممنوع ہے 

ایسا لفظ جو ایسے معنی کو محتمل ہو جس کا اطلاق شرعا اللہ عزوجل اور اسکے حبیب ﷺ پر ممنوع ہو اگرچہ وہ کوئی معنی صحیح بھی رکھتا ہو 

ایسے لفظ کا اطلاق اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے لیے ممنوع ہے

واللہ تعالی اعلم


اللہ تعالی کوحاضروناظر کہنا کیسا ہے؟

اللہ تعالی کوحاضروناظر کہنا کیسا ہے؟

سوال:خداتعالی کو ہر جگہ حاضروناظر کہنا کیسا ہے

جواب:حاضر کے لغوی معنی جسم کے ساتھ حاضر ہونا ہے اور ناظر کے معنی آنکھ سے دیکھنا ہے اور اسی طرح بزرگ جگہ کا معنی یوں کرتے ہیں کہ 

جگہ فضاء کے اس خالی حصے کو کہتے ہیں جسے کوئی جگہ بھر دےتو اللہ تعالیٰ جگہ سے بھی پاک ہے اس لیے کہ جو چیز کسی جگہ ہوتی ہے وہ محدود ہوتی ہے 

جسے فضاء گھیرے ہوے ہوتی ہے اللہ تعالی ہر چیز کو محیط ہے غیرمتناہی بالفعل اسے کوئی چیز گھیر نہیں سکتی 

ارشادباری تعالی ہے:وکان اللہ بکل شئی محیطا

اللہ تعالی کو کسی جگہ ماننا اس آیت کا انکار ہے اس لیے حدیقئہ ندیہ میں فرمایا اگر کسی نے یہ کہا 'مکانی زتو خالی نہ تو در ہیچ مکانی ' تو وہ کافر ہوجائے گا 

اس لیے بعض علماء نے فرمایا کہ جو اللہ تعالی کو حاضر ناظر کہے گا وہ کافر ہو جائے گا مگر تحقیق یہ ہے کہ اگر اسکی مراد معنی مزکور ہویعنی جسم کے ساتھ موجود ہونا اورآنکھ سے دیکھنا تو وہ کافر ہوجائے گا وگرنہ نہیں 

در مختار میں ہے:ویا حاضروناظر لیس بکفر 

اس کے تحت شامی میں ہے فان الحضور بمعنی العلم شائع والنظر  بمعنی الرویۃ فاالمعنی یاعالم یامن یری

مگر اللہ تعالی کو حاضر ناظر کہنا ممنوع ہے 

ایسا لفظ جو ایسے معنی کو محتمل ہو جس کا اطلاق شرعا اللہ عزوجل اور اسکے حبیب ﷺ پر ممنوع ہو اگرچہ وہ کوئی معنی صحیح بھی رکھتا ہو 

ایسے لفظ کا اطلاق اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے لیے ممنوع ہے

واللہ تعالی اعلم


معصوم اورمحفوظ میں فرق کیا ہے

معصوم اورمحفوظ میں فرق کیا ہے

امت محمدیہ میں صرف بارہ امام ہیں ان کے علاوہ کوئی امام نہیں ہے، یہ بات رافضی شیعہ کرتے ییں،جنہیں کتب کے اندر اثناعشریہ یا امامیہ لکھا جاتا ہے اور ان کا عقیدہ یہ ہے کہ یہ بارہ امام نبی اکرم ﷺ کے علاوہ باقی تمام انبیاء سے افضل اور معصوم ہیں اور انکا یہ عقیدہ کفر ہے

اس مسئلہ کو یوں سمجھیں کے ایک ہیں معصوم عن الخطاء اور ایک ہیں محفوظ عن الخطاء 

معصوم عن الخطاء فقط انبیاء کرام اور فرشتے ہیں ان کے سوا کسی کو معصوم سمجھنا کفر ہے 

معصوم کا معنی یہ ہے کہ ان ہستیوں سے گناہ صادر نہیں ہو سکتا 

اور محفوظ عن الخطاء میں اولیاء شامل ہیں یا وہ ہستیاں جن کا انبیاء کرام کے بعض افضل ہونا ثابت ہے محفوظ کا معنی یہ ہوتا ہے کہ ان سے گناہ صادر ہو تو سکتا ہے لیکن اللہ کے فضل وکرم سے یہ اللہ کی خاص پناہ میں ہوتے ہیں یعنی  اللہ انکی حفاظت فرماتا ہے 

اہل سنت کا یہ عقیدہ ہے کہ غیر نبی جتنا بھی بلند مرتبہ ہوجائے نبی کے درجے کو نہیں پہنچ سکتا چاہے وہ کتنا ہی افضل کیوں نہ ہو انسانوں میں بس انبیاء کرام معصوم ہیں غیر نبی سے اگرچہ کوئی گناہ صادر نہ ہو وہ پھر بھی معصوم نہیں ہے اسے محفوظ کہتے ہیں 

واللہ اعلم 

مفتی محمد ربنواز امین چشتی سیالوی