وہابی اور دیوبندی کے ہاں لڑکی دینا اور ان کے ساتھ تعلق قائم کرنے کا شرعی حکم

وہابی اور دیوبندی کے ہاں لڑکی دینا اور ان کے ساتھ تعلق قائم کرنے کا شرعی حکم

وہابیہ اور دیابنہ اپنے باطل عقائد مثلا اللہ جھوٹ بول سکتا ہے، محمد ﷺ کے بعد کوئی بھی نبی آسکتاہے، امتی عمل میں نبی سے بڑھ سکتا ہے،نماز میں نبی کا خیال گدھے۔بیل کے خیال اور بیوی سے مجامعت کے خیال سے بدتر ہے ،جس کا نام محمد یا علی ہو وہ کسی بھی چیز کا مالک و مختار نہیں ہوتا، نبی کے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا

لاالہ الااللہ اشرف علی رسول اللہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں انبیاء و اولیاء ہر مخلوق چھوٹی بڑی اللہ کی شان کے آگے چمار سے بھی زیادہ ذلیل ہے،نبی کا علم شیطان سے کم اور جانوروں اور پاگلوں اور بچوں کے برابر ہے،صحابہ کو کافر کہنے والا کافر نہیں ،حضرت علی کا اسلام معتبر نہیں،حضرت حسین جلیل القدر صحابی نہیں ہیں۔ 

ان سب باطل عقائد کے سبب دائرہ اسلام سے خارج اور بدترین کافر ومرتد ہیں ان کے ساتھ نکاح تو درکنار نبی صلی اللہ علیہ والہ واصحابہ وازواجہ وسلم نے ان جیسے باطل فرقوں سے وابستہ افراد کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کھانے پینے ان کے ساتھ نماز پڑھنے اور ابکی نمازجنازہ پڑھنے سے منع فرمایا ہے

فلا تجالسوھم ولا تشاربوھم ولا تؤاکلوھم ولا تناکحوھم

بد مذہبوں کے ساتھ نہ بیٹھوں نہ کھاؤ نہ پیو نہ ان کے ساتھ نکاح کرو

اور فرماتے ہیں 

فلاتناکحوھم ولا تؤاکلوھم ولا تشاربوھم ولا تجالسوھم ولا تصلواعلیھم ولا تصلوامعھم

پس نہ انکے ساتھ نکاح کرو نہ انکے ساتھ کھاؤ اور نہ ان کے ساتھ پیو اور نہ انکے ساتھ بیٹھو اور نہ انکی نماز جنازہ پڑھو اوت نہ انکے ساتھ نماز پڑھو

(کنزالعمال11/529:540)