A PHP Error was encountered
Severity: Notice
Message: Undefined variable: CategoryId
Filename: Khtchen_Include/Fatawa.php
Line Number: 73
Backtrace:
File: /home/u977070672/domains/humaradeen.com/public_html/application/views/_interwood/Khtchen_Include/Fatawa.php
Line: 73
Function: _error_handler
File: /home/u977070672/domains/humaradeen.com/public_html/application/controllers/Product.php
Line: 92
Function: view
File: /home/u977070672/domains/humaradeen.com/public_html/index.php
Line: 323
Function: require_once
زمرہ: تقسیمِ وراثت
جواب:
میت کی تجہیزوتکفین، قرض کی ادائیگی اور وصیت اگر ہو تو ایک تہائی سے پوری کرنے کے بعد جو باقی بچ جائے اُسے ورثاء میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ صورتِ مسئلہ کے مطابق مرحوم کے ورثاء میں ایک بیوہ، ایک سگی بہن، بھتیجے اور بھتیجیاں شامل ہیں۔ مرحوم کے ترکہ سے بیوہ، بہن اور بھتیجوں کو حصہ ملے گا جب کہ بھتیجیوں کو کچھ نہیں ملے گا۔ ورثاء کے حصوں کی تفصیل بالترتیب درج ذیل ہے:
- By Job doe ....
- 50
- 80 Comments
زمرہ: تقسیمِ وراثت
جواب:
میت کی تجہیزوتکفین، قرض کی ادائیگی اور وصیت اگر ہو تو ایک تہائی سے پوری کرنے کے بعد جو باقی بچ جائے اُسے ورثاء میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ صورتِ مسئلہ کے مطابق مرحوم کے ورثاء میں ایک بیوہ، ایک سگی بہن، بھتیجے اور بھتیجیاں شامل ہیں۔ مرحوم کے ترکہ سے بیوہ، بہن اور بھتیجوں کو حصہ ملے گا جب کہ بھتیجیوں کو کچھ نہیں ملے گا۔ ورثاء کے حصوں کی تفصیل بالترتیب درج ذیل ہے:
- By Job doe ....
- 50
- 80 Comments
نمازی کے سامنے سے گزرنا کیسا ہے؟
ایک کتاب نگاہ سے گزری ہے بغداد سے مدینہ تک اس کے صفحہ108 پر ہے جو لوگ فرض نماز کے بعد سنتیں یا نفل پڑھتے ہیں ان کے سامنے سے لوگ گزرتے ہیں حرمین کی دونوں مسجدوں کا یہی حال ہے اسکو نہ کوئی برا مانتا ہے نہ کوئی روکتا ٹوکتا ہے لیکن اب پاکستانیوں نے یہ جدت(بدعت) کی ہے کہ مسجد نبوی میں نماز پڑھتے وقت ان کے سامنے سے اگر کوئی گزرتا ہے تو اسے روکتے ہیں تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟
جواب:نمازی کے سامنے سے گزرنا ہرگزجائز نہیں ہےاس میں بہت سخت گناہ ہےحدیث شریف میں ہے لویعلم المار بین یدی المصلی ماذاعلیہ لکان ان یقف اربعین خیرا لہ من ان یمر بین یدیہ قال ابو النضر لاادری قال اربعین یوما او شھرا اوسنۃ یعنی اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا یہ جان لیتا کہ اس میں کتنا گناہ ہے تو چالیس دن تک کھڑے رہنے کو بہتر جانتا راوی کہتے ہیں میں نہیں جانتا کے نبی پاک ﷺ نے چالیس دن یا چالیس مہینے یا چالیس برس فرمایا ہے (مسلم شریف جلد اول صفحہ197) اس حدیث کے تحت حضرت امام اجل امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں معناہ لو یعلم ماعلیہ من الاثم الاختار الوقوف اربعین علی ارتکاب ذلک الاثم و معنی الحدیث النھی لاکیدو الوعید الشدید فی ذلک یعنی اگر گزرنے والا جانتا اس پر کتنا گناہ ہے تو اس گناہ کے کرنے پر چالیس دن چالیس مہینے چالیس سال کھڑے رہنے کو پسند کرتا خلاصہ حدیث یہ کے گزرنے والوں کو نہایت تاکید کے ساتھ گزرنے سے منع کیا گیا ہے اور ان کے لیے اس بارے میں سخت وعیدیں آئی ہیں (نوی مع مسلم جلد اول صفحہ 197)
لہذا جو نمازی کے سامنے سے گزرتے رہتے ہیں چاہے وہ فرض نماز پڑھ رہا ہو یو سنتیں یا نفل وہ سخت گنہگار ہیں اور مسجد نبوی میں جو پاکستانی لوگوں کو گزرنے سے روکتے ہیں وہ عین شریعت پر عمل کرتے ہیں یہی شرعی حکم ہے بدعت ہرگز نہیں ہے
البتہ طواف کعبہ کے وقت نمازی کے آگے سے گزرنا جائز ہے ،لان الطواف صلاۃ فصار کمن بین یدیہ صفوف من المصلین ، ایسا ہی رد المختار جلد اول صفحہ 236 میں ہے واللہ تعالی اعلم
مفتی محمد ربنواز امین چشتی سیالوی
- By Job doe ....
- 50
- 80 Comments
داڑھی رکھنا سنت ہے یا واجب
سوال:داڑھی رکھنا سنت ہے یا واجب ہے اکثر لوگ داڑھی رکھنے کی بات آئے تو یہ کہہ کر ٹال دیتے ہیں کہ سنت ہی ہے کون سا فرض یا واجب ہے اور بعض لوگ تو طنزیہ طور پر یہ کہہ دیتے ہیں کہ داڑھی دین میں ہے دین داڑھی میں نہیں ہے اس کام میں اتنی شدت بس مولوی کرتے ہیں انکے بارے کیا حکم ہے؟
جواب:بسم اللہ الرحمن الرحیم داڑھی سنت ہے یا واجب پہلے ہمیں فقہ میں سنت اور واجب کی اہمیت کیا ہے یہ سمجھنا ہوگا تو اسکے لیے پہلے واجب اور سنت کا فرق سمجھنا ہوگا
واجب کسے کہتے ہیں (الواجب ماثبت بدلیل فیہ شبھۃ وحکمہ کحکم الفرض عملالا اعتقادا فلا یکفر جاھدہ)
ترجمہ:واجب وہ جو ثابت ہو دلیل سے لیکن اس میں شبہ ہو حکم اسکا فرض کی طرح ہے عمل کرنے میں لیکن اعتقادی طور پر وہ اجب ہے اسکا انکار کرنےوالا کافر نہیں ہوگا
سنت کسے کہتے ہیں (السنۃ ماواظب علیہ النبی ﷺ مع ترکہ مرۃ او مرتین وحکمہ الثواب بالفعل والعتاب بالترک فی سنت الھدی)
ترجمہ :سنت وہ ہے کہ جس کام پر نبی کریم ﷺ نے ہمیشگی کی ہو اپنی زندگی میں لیکن ایک یا دو مرتبہ چھوڑا ہواور حکم اسکا یہ ہے کہ کرنے والا ثواب پائے گا اور نہ کرنے والا عتاب پائے گا
بات واضح ہوتی ہے کہ واجب پر ہمیشہ عمل کیا جاتا ہے اور سنت وہ جو نبیﷺ نے اپنی زندگی میں ایک یا دو دفع چھوڑی ہو تو جو یہ کہتے ہیں کہ داڑھی سنت ہے اب ان سے پوچھا جائے کہ نبی ﷺ نے کب داڑھی شریف کو منڈوایا ہے یا ایک بالشت سے کم کیا ہےبلکہ نبی پاک ﷺ نے ہمیشہ داڑھی شریف کو رکھا ہے اور ایک بالشت رکھا ہے
اب وہ لوگ جو کہ علماء کا مذاق بناتے ہیں تو یہ ایک الگ موضوع انشاء جلد اس پر بھی کلام کیا جائے گا
خادم علم والعلماء مفتی محمد ربنواز امین چشتی سیالوی
- By Job doe ....
- 50
- 80 Comments
اللہ تعالی کوحاضروناظر کہنا کیسا ہے؟
سوال:خداتعالی کو ہر جگہ حاضروناظر کہنا کیسا ہے
جواب:حاضر کے لغوی معنی جسم کے ساتھ حاضر ہونا ہے اور ناظر کے معنی آنکھ سے دیکھنا ہے اور اسی طرح بزرگ جگہ کا معنی یوں کرتے ہیں کہ
جگہ فضاء کے اس خالی حصے کو کہتے ہیں جسے کوئی جگہ بھر دےتو اللہ تعالیٰ جگہ سے بھی پاک ہے اس لیے کہ جو چیز کسی جگہ ہوتی ہے وہ محدود ہوتی ہے
جسے فضاء گھیرے پوے ہوتی ہے اللہ تعالی ہر چیز کو محیط ہے غیرمتناہی بالفعل اسے کوئی چیز گھیر نہیں سکتی
ارشادباری تعالی ہے:وکان اللہ بکل شئی محیطا
اللہ تعالی کو کسی جگہ ماننا اس آیت کا انکار ہے اس لیے حدیقئہ ندیہ میں فرمایا اگر کسی نے یہ کہا 'مکانی زتو خالی نہ تو در ہیچ مکانی ' تو وہ کافر ہوجائے گا
اس لیے بعض علماء نے فرمایا کہ جو اللہ تعالی کو حاضر ناظر کہے گا وہ کافر ہو جائے گا مگر تحقیق یہ ہے کہ اگر اسکی مراد معنی مزکور ہویعنی جسم کے ساتھ موجود ہونا اورآنکھ سے دیکھنا تو وہ کافر ہوجائے گا وگرنہ نہیں
در مختار میں ہے:ویا حاضروناظر لیس بکفر
اس کے تحت شامی میں ہے فان الحضور بمعنی العلم شائع والنظر بمعنی الرویۃ فاالمعنی یاعالم یامن یری
مگر اللہ تعالی کو حاضر ناظر کہنا ممنوع ہے
ایسا لفظ جو ایسے معنی کو محتمل ہو جس کا اطلاق شرعا اللہ عزوجل اور اسکے حبیب ﷺ پر ممنوع ہو اگرچہ وہ کوئی معنی صحیح بھی رکھتا ہو
ایسے لفظ کا اطلاق اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے لیے ممنوع ہے
واللہ تعالی اعلم
- By Job doe ....
- 50
- 80 Comments
اللہ تعالی کوحاضروناظر کہنا کیسا ہے؟
سوال:خداتعالی کو ہر جگہ حاضروناظر کہنا کیسا ہے
جواب:حاضر کے لغوی معنی جسم کے ساتھ حاضر ہونا ہے اور ناظر کے معنی آنکھ سے دیکھنا ہے اور اسی طرح بزرگ جگہ کا معنی یوں کرتے ہیں کہ
جگہ فضاء کے اس خالی حصے کو کہتے ہیں جسے کوئی جگہ بھر دےتو اللہ تعالیٰ جگہ سے بھی پاک ہے اس لیے کہ جو چیز کسی جگہ ہوتی ہے وہ محدود ہوتی ہے
جسے فضاء گھیرے ہوے ہوتی ہے اللہ تعالی ہر چیز کو محیط ہے غیرمتناہی بالفعل اسے کوئی چیز گھیر نہیں سکتی
ارشادباری تعالی ہے:وکان اللہ بکل شئی محیطا
اللہ تعالی کو کسی جگہ ماننا اس آیت کا انکار ہے اس لیے حدیقئہ ندیہ میں فرمایا اگر کسی نے یہ کہا 'مکانی زتو خالی نہ تو در ہیچ مکانی ' تو وہ کافر ہوجائے گا
اس لیے بعض علماء نے فرمایا کہ جو اللہ تعالی کو حاضر ناظر کہے گا وہ کافر ہو جائے گا مگر تحقیق یہ ہے کہ اگر اسکی مراد معنی مزکور ہویعنی جسم کے ساتھ موجود ہونا اورآنکھ سے دیکھنا تو وہ کافر ہوجائے گا وگرنہ نہیں
در مختار میں ہے:ویا حاضروناظر لیس بکفر
اس کے تحت شامی میں ہے فان الحضور بمعنی العلم شائع والنظر بمعنی الرویۃ فاالمعنی یاعالم یامن یری
مگر اللہ تعالی کو حاضر ناظر کہنا ممنوع ہے
ایسا لفظ جو ایسے معنی کو محتمل ہو جس کا اطلاق شرعا اللہ عزوجل اور اسکے حبیب ﷺ پر ممنوع ہو اگرچہ وہ کوئی معنی صحیح بھی رکھتا ہو
ایسے لفظ کا اطلاق اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے لیے ممنوع ہے
واللہ تعالی اعلم
- By Job doe ....
- 50
- 80 Comments
معصوم اورمحفوظ میں فرق کیا ہے
امت محمدیہ میں صرف بارہ امام ہیں ان کے علاوہ کوئی امام نہیں ہے، یہ بات رافضی شیعہ کرتے ییں،جنہیں کتب کے اندر اثناعشریہ یا امامیہ لکھا جاتا ہے اور ان کا عقیدہ یہ ہے کہ یہ بارہ امام نبی اکرم ﷺ کے علاوہ باقی تمام انبیاء سے افضل اور معصوم ہیں اور انکا یہ عقیدہ کفر ہے
اس مسئلہ کو یوں سمجھیں کے ایک ہیں معصوم عن الخطاء اور ایک ہیں محفوظ عن الخطاء
معصوم عن الخطاء فقط انبیاء کرام اور فرشتے ہیں ان کے سوا کسی کو معصوم سمجھنا کفر ہے
معصوم کا معنی یہ ہے کہ ان ہستیوں سے گناہ صادر نہیں ہو سکتا
اور محفوظ عن الخطاء میں اولیاء شامل ہیں یا وہ ہستیاں جن کا انبیاء کرام کے بعض افضل ہونا ثابت ہے محفوظ کا معنی یہ ہوتا ہے کہ ان سے گناہ صادر ہو تو سکتا ہے لیکن اللہ کے فضل وکرم سے یہ اللہ کی خاص پناہ میں ہوتے ہیں یعنی اللہ انکی حفاظت فرماتا ہے
اہل سنت کا یہ عقیدہ ہے کہ غیر نبی جتنا بھی بلند مرتبہ ہوجائے نبی کے درجے کو نہیں پہنچ سکتا چاہے وہ کتنا ہی افضل کیوں نہ ہو انسانوں میں بس انبیاء کرام معصوم ہیں غیر نبی سے اگرچہ کوئی گناہ صادر نہ ہو وہ پھر بھی معصوم نہیں ہے اسے محفوظ کہتے ہیں
واللہ اعلم
مفتی محمد ربنواز امین چشتی سیالوی
- By Job doe ....
- 50
- 80 Comments
وہابی اور دیوبندی کے ہاں لڑکی دینا اور ان کے ساتھ تعلق قائم کرنے کا شرعی حکم
وہابیہ اور دیابنہ اپنے باطل عقائد مثلا اللہ جھوٹ بول سکتا ہے، محمد ﷺ کے بعد کوئی بھی نبی آسکتاہے، امتی عمل میں نبی سے بڑھ سکتا ہے،نماز میں نبی کا خیال گدھے۔بیل کے خیال اور بیوی سے مجامعت کے خیال سے بدتر ہے ،جس کا نام محمد یا علی ہو وہ کسی بھی چیز کا مالک و مختار نہیں ہوتا، نبی کے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا
لاالہ الااللہ اشرف علی رسول اللہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں انبیاء و اولیاء ہر مخلوق چھوٹی بڑی اللہ کی شان کے آگے چمار سے بھی زیادہ ذلیل ہے،نبی کا علم شیطان سے کم اور جانوروں اور پاگلوں اور بچوں کے برابر ہے،صحابہ کو کافر کہنے والا کافر نہیں ،حضرت علی کا اسلام معتبر نہیں،حضرت حسین جلیل القدر صحابی نہیں ہیں۔
ان سب باطل عقائد کے سبب دائرہ اسلام سے خارج اور بدترین کافر ومرتد ہیں ان کے ساتھ نکاح تو درکنار نبی صلی اللہ علیہ والہ واصحابہ وازواجہ وسلم نے ان جیسے باطل فرقوں سے وابستہ افراد کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کھانے پینے ان کے ساتھ نماز پڑھنے اور ابکی نمازجنازہ پڑھنے سے منع فرمایا ہے
فلا تجالسوھم ولا تشاربوھم ولا تؤاکلوھم ولا تناکحوھم
بد مذہبوں کے ساتھ نہ بیٹھوں نہ کھاؤ نہ پیو نہ ان کے ساتھ نکاح کرو
اور فرماتے ہیں
فلاتناکحوھم ولا تؤاکلوھم ولا تشاربوھم ولا تجالسوھم ولا تصلواعلیھم ولا تصلوامعھم
پس نہ انکے ساتھ نکاح کرو نہ انکے ساتھ کھاؤ اور نہ ان کے ساتھ پیو اور نہ انکے ساتھ بیٹھو اور نہ انکی نماز جنازہ پڑھو اوت نہ انکے ساتھ نماز پڑھو
(کنزالعمال11/529:540)
- By Job doe ....
- 50
- 80 Comments